بھارت نے پاکستان کی جانب سے بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کو قونصلر رسائی فراہم کرنے کی پیشکش قبول کرلی۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں بھارتی ناظم الامور گورو آہلووالیا دفتر خارجہ پہنچے اور بھارتی اور پاکستانی سفارتی حکام نے کلبھوشن جادھو کو فراہم کی جانے والی قونصلر رسائی کی تفصیلات طے کیں۔
ذرائع کے مطابق بھارت کے ناظم الامور گورو آہلووالیا نے کلبھوشن جادھو سے ملاقات کی، قونصلر رسائی اسلام آباد میں محفوظ مقام پر دی گئی اور قونصلر ملاقات کیلئے کلبھوشن کی موجودگی کے مقام کو خفیہ رکھا گیا۔
ذرائع کے مطابق کلبھوشن جادھو کی موجودگی کے مقام کو سب جیل قرار دیا گیا تھا۔
اس حوالے سے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی درخواست پر کلبھوشن جادھو کو آج دوسری بار قونصلر رسائی دی گئی، اس سے قبل 2 ستمبر 2019 کو بھی ویانا کنونشن کے تحت قونصلر رسائی دی جاچکی ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق آج بھارتی ہائی کمیشن کے دو قونصلر آفیسرز کو اسلام آباد میں سہ پہر 3 بجے کلبھوشن جادھو سے بغیر کسی روک ٹوک کے ملاقات کی اجازت دی گئی۔
دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان 17 جولائی 2019 کے عالم عدالت انصاف کے فیصلے پر من و عن عمل کے لیے پرعزم ہے اور امید کرتا ہے کہ بھارت بھی اس حوالے سے پاکستان کے ساتھ مکمل تعاون کرے گا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل 2 ستمبر 2019 کو بھی بھارتی قونصلر نے دہشت گردی کے الزام میں گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو سے ملاقات کی تھی۔
پاکستان کی جانب سے کلبھوشن جادھو کو قونصلر رسائی عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے تحت دی گئی تھی اور اس وقت کے بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر گورو آہلو والیا نے کلبھوشن سے ملاقات کی تھی جو دن 12 بجے شروع ہوئی اور دو گھنٹے تک جاری رہی، ملاقات میں پاکستانی حکام بھی موجود تھے۔