جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اداروں کو اپنے آئینی دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنا کردار ادا کریں اور ہمیں افسوس ہے کہ جلسوں میں اداروں یا اعلیٰ شخصیات کا نام لینے کی نوبت کیوں آئی۔
مولانا فضل الرحمٰن نے حیدرآباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہم نے تمام صوبوں کے بڑے شہروں میں جلسے کا سلسلہ شروع کردیا ہے، گوجرانوالہ اور کراچی میں لوگوں کی بھرپور شرکت رہی ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘کوئٹہ، پشاور، لاہور اور ملتان میں مکمل حصہ داری کے ساتھ شریک ہوں گے، پی ڈی ایم کا نام ہی مل کر جدوجہد سے ملک میں آئین کی عمل داری کو یقینی بنانا ہے’۔
جلسوں میں اداروں کے سربراہوں کے نام لینے سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ‘ہمیں خود افسوس ہے کہ ہم کیوں اداروں یا اعلیٰ شخصیات کا نام لے رہے ہیں اور یہ نوبت کیوں آئی ہے، یہ نوبت نہیں آنی چاہیے تھی، اب بھی وقت ہے کہ واپس حقیقی جمہوریت کی طرف جائیں اور عوام کی حقیقی نمائندہ پارلیمنٹ کو وجود میں لانے ضرورت ہے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘جب تک ہم ملک کو جمہوریت کی حقیقی پٹری پر پوری قوم اور ملک کو نہیں ڈالتے اس وقت تک یہ سوال مزید گہرا ہوتا چلا جائے گا’۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ‘ہم کہتے ہیں کہ اداروں، اسٹیبلشمنٹ، بیوروکریسی اور عدلیہ سمیت سب کو سیاست میں ملوث نہیں ہونا چاہیے، آئین نے ہر ادارے کے لیے ایک دائرہ کار متعین کیا ہے اور اس دائرہ کار میں رہتے ہوئے کردار ادا کریں تو ہمارے سر آنکھوں پر’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم ان اداروں اور ان شخصیات کا بھی احترام کرتے ہیں، اگر کوئی آدمی آپ کے محلے میں آپ کی حویلی کے اندر آکر سمجھے کہ یہ اس کی حویلی ہے تو پھر غریب آدمی اس وقت احتجاج کرتا ہے’۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ‘کسی دوسرے کے علاقے میں جا کر اپنا کردار کرنے سے شکوے شکایتیں پیدا ہوتی ہیں، ہم ملک کو ایک قوم کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں، سیاست دانوں، اداروں کے اندر قومی وحدت دیکھنا چاہتے ہیں اور قوم کو اسی طرف لے کر جانا چاہتے ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘عوام اس حکومت سے تنگ آچکے ہیں اور حکومت عوام گھر بھیج دے گی کیونکہ غریب بچوں کے لیے راشن خریدنے، بجلی کا بل ادا کرنے، بچوں کی اسکول کی فیس ادا کرنے کے قابل نہیں رہا ہے تو کیسے زندگی گزارے گا’۔