سعودی عرب میں خلیجی تعاون تنظیم (جی سی سی) کے سربراہی اجلاس کے لیے خطے کی قیادت جمع ہوگئی ہے جہاں قطر کے ساتھ طویل تنازع کے باقاعدہ خاتمے کا معاہدہ متوقع ہے اور پاکستان نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سعودی عرب کے شہر العلا کے لیے روانہ ہوگئے ہیں جہاں جی سی سی کا سربراہی اجلاس ہوگا۔
اس سے قبل گزشتہ روز اعلان کیا گیا تھا کہ سعودی عرب قطر کے ساتھ زمینی، فضائی اور بحری راستے کھول دے گا اور سینئر امریکی عہدیدار نے کہا تھا کہ یہ معاہدہ کے تحت ہوا ہے جس پر باقاعدہ دستخط ہوں گے۔تحریر جاری ہے
اجلاس میں بحرین کے امیر کے بجائے ولی عہد شریک ہورہے ہیں اور اسی طرح متحدہ عرب امارات کی نمائندگی نائب صدر اور دبئی کے حکمران کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے سرحد کھولنے کا اعلان کیا تھا لیکن تنازع میں شامل دیگر عرب ممالک نے کوئی ردعمل نہیں دیا تھا تاہم امریکی عہدیدار نے کہا تھا کہ ‘ہمیں توقع ہے کہ وہ بھی شامل ہوں گے’۔
عہدیدار کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت قطر ان تمام قانونی کارروائیوں سے پیچھے ہٹ جائے گا جو بائیکاٹ کے خلاف کی جارہی تھیں۔
یاد رہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے ‘دہشت گرد’ گروہوں کی حمایت کرنے اور ایران سے قریبی تعلقات کا الزام عائد کرتے ہوئے جون 2017 میں قطر کے ساتھ معاشی و سفارتی تعلقات منقطع کردیے تھے۔
ان ممالک نے قطر کے ساتھ فضائی حدود، زمینی اور سمندری سرحدیں بھی بند کردی تھیں۔
قطر نے بارہا ان الزامات کی تردید کی اور اپنے ہمسایہ ممالک پر الزام لگایا کہ وہ اس کی خود مختاری کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں
دوسری جانب کویت، قطر اور چار عرب ریاستوں کے درمیان مصالحت کی کوشش کر رہا تھا۔
مذکورہ تمام ممالک امریکا کے اتحادی ہیں اور قطر میں امریکا کا خطے میں سب سے بڑا فوجی بیس ہے اور بحرین امریکی نیوی کا مرکز ہے، اسی طرح سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں امریکی فوج موجود ہے۔
رپورٹ کے مطابق تازہ پیش رفت امریکی کی ثالثی میں مشرق وسطیٰ میں ہونے والے اقدامات کا تسلسل ہے جس کے تحت متعدد ممالک نے اسرائیل کو بھی تسلیم کر رکھا ہے اور اس اتحاد کا مقصد ایران کے خلاف اتحاد قائم کرنا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ میں تنازع کے خاتمے کی ذمہ داری سونپ دی تھی اور العلا میں تاریخی تقریب میں ان کی شرکت بھی متوقع ہے، ان کے ساتھ مشرق وسطیٰ کے لیے نمائندہ خصوصی ایوی برکووٹز اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے خصوصی مشیر برائن ہوک بھی ہوں گے۔