کورونا وائرس کی تیسری لہر خیبر پختونخوا میں بھی پہلی اور دوسری سے زیادہ خطرناک ہوتی جارہی ہے، وائرس سے مرد، خواتین، جوان، بوڑھے حتیٰ کہ بچے بھی متاثر ہونے لگے ہیں۔
صوبے میں کورونا مثبت کیسز کی شرح 11 فیصد سے زیادہ ہے، وائرس ہر گزرتے دن کے ساتھ زیادہ مہلک ہوتا جارہا ہے۔
خیبرپختونخوا میں برطانوی نوعیت کا تیزی سے پھیلانے والا خطرناک کورونا وائرس پھیلا ہوا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق برطانوی کورونا وائرس پھیپھڑوں سمیت جسم کے دیگر اعضاء کو بھی متاثر کر رہا ہے۔
خیبرٹیچنگ اسپتال کے پلمونولوجسٹ ڈاکٹر وصال احمد جدون کا کہنا ہے کہ پہلی اور دوسری لہر کے دوران کورونا وائرس عام طور پر پھیپھٹروں کو متاثر کر رہاتھا تاہم تیسری لہر کے دوران وائرس گردے، آنت اور دیگر انسانی اعضاء کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ چند کیسز ایسے بھی سامنے آئے ہیں جس میں وائرس کے اثرات انسانی جلد پر بھی پڑے ہیں ۔
کورونا کی تیسری لہرکے دوران شہری کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں کررہے ہیں ،شہر کے مختلف بازاروں میں بیشتر لوگ نہ تو ماسک کا استعمال کررہے ہیں اور نہ ہی سماجی فاصلہ کا خیال رکھ رہے ہیں ۔
ضلعی انتظامیہ نے کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر پشاور کے مختلف علاقوں میں کاروائیوں کے دوران متعدد پلازے سیل کیے اور مقدمات درج کیےہیں ۔
خیبرپختونخوا کے اسپتالوں پر مریضوں کا دباؤ بڑھ رہا ہے، لیڈی ریڈنگ اسپتال پشاور سمیت شہر کے تینوں بڑے اسپتالوں میں کورونا مریضوں کے لیے مختص 90 فیصد بیڈز بھر گئے ہیں ۔
صوبے کے مختلف اسپتالوں میں آکسیجن کی مسلسل فراہمی کے لیے انتظامات تو کیے جارہے ہیں مگر ڈاکٹرز خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ احتیاطی تدابیر پر عملدرآمد نہ کرنا صورت حال کو مذید بگاڑ سکتا ہے۔
خیبرٹیچنگ اسپتال کے کورونا وارڈ میں ڈیوٹی سرانجام دینے والے ڈاکٹر اسد نے جیونیوز کو بتایا کہ اگر عوام نے احتیاطی تدابیر اختیار نہ کیں تو حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹرز اپنی جان کی پروا کیے بغیر کورونا وبا سے لڑرہے ہیں مگر عوام کا غیر سنجیدہ رویہ مایوس کن ہے ۔
ڈاکٹر اسد نے بتایاکہ پڑوسی ملک بھارت میں احتیاط نہ کرنے کے باعث حالات بے قابو ہوئے اور اب وہاں کورونا کے متاثرہ مریضوں کو آکسیجن نہیں مل رہی ہے اور بیڈز کی کمی کا بھی سامنا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر پاکستان میں بھی عوام نے کورونا ایس ایس او پیز پر مکمل طور پر عمل درآمد نہ کیا تو حالات سنگین ہوسکتے ہیں ۔
ڈاکٹر اسد نےکہا کہ عوام رش والی جہگوں پر جانے سے گریز کریں ماسک کا استعمال کریں اور سماجی فاصلے کا خیال رکھیں تاکہ کورونا کو شکست دی جاسکے۔