لیفٹیننٹ جنرل (ر) طارق خان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو بھیجے گئے ‘دھمکی آمیز خط’ کی تحقیقات کے لیے بنائے گئے کمیشن کی سربراہی سے معذرت کرلی۔
لیفٹیننٹ جنرل (ر) طارق خان نے بیان میں کہا کہ ‘حکومت پاکستان نے لیٹرگیٹ کی تحقیقات کے لیے میرا نام تجویز کیا تھا، میں نے لیٹرگیٹ تحقیقاتی کمیشن کی سربراہی سے معذرت کرلی ہے’۔
اس سے قبل اسلام آباد میں وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بتایا تھا کہ عالمی سازش کو مد نظر رکھتے ہوئے وفاقی کابینہ نے لیفٹیننٹ جنرل (ر) طارق خان کی سربراہی میں ایک تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا ہے۔تحریر جاری ہے
ان کا کہنا تھا کہ کمیشن کو کہا گیا ہے کہ وہ تمام معاملے کے پیچھے پوشیدہ کرداروں کو، ان کے معاملات کی تحقیقات کرے اور حقائق قوم کے سامنے لائے جائیں۔
فواد چوہدری نے کہا تھا کہ کمیشن کے تعین کردہ ٹی او آرز کے مطابق دیکھنا ہے کہ یہ جو ‘کمیونیکیشن یا مراسلہ’ ہے، یہ اصل میں موجود ہے یا نہیں، کمیشن دیکھے گا کہ اگر یہ مراسلے موجود ہے تو اس میں حکومت کی تبدیلی کی یا رجیم چینج کی دھمکی موجود ہے یا نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تشکیل کردہ کمیشن یہ بھی دیکھے گا کہ اگر یہ حکومت کے خلاف سازش تھی تو اس کے مقامی کردار اور لوکل ہینڈلر کون تھے، ظاہر ہے کہ اپوزیشن کے تمام اراکین اسمبلی اس سازش میں شریک نہیں، کچھ مخصوص لوگ ہیں جو سازش میں شریک ہیں، جو جانتے تھے کہ یہ سازش کہاں بنی، کیسے بنی، کہاں سے اس کو لایا گیا، اس کی مزید تحقیقات ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا تھا کہ مبینہ خط کے مواد کو اراکین قومی اسمبلی کے سامنے بھی رکھا جائے گا۔