پنجاب اسمبلی میں شدید ہنگامہ آرائی کے دوران ووٹنگ کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز 197 ووٹ حاصل کرکے پنجاب کے 21ویں وزیراعلیٰ منتخب ہوگئے جبکہ حریف امیدوار پرویز الہٰی کی جماعت مسلم لیگ (ق) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ووٹنگ کے عمل کا بائیکاٹ کیا۔
ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری نے ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد ایوان سے مخاطب ہوکر کہا کہ آج جمہوریت کی کامیابی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ ممبر صاحبان کا مثبت کردار رہا، آپ کو دیکھ کر میں بھی ثابت قدم رہا۔
ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ ووٹنگ کی گنتی کرلی گئی ہے جس کے مطابق چوہدری پرویز الہٰی نے کوئی ووٹ حاصل نہیں کیا جبکہ محمد حمزہ شہباز نے 197ووٹ حاصل کیے ہیں۔تحریر جاری ہے
ڈپٹی اسپیکر نے بعدازاں حمزہ شہباز کا وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہونے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا۔
وزیراعلیٰ منتخب ہونے کے بعد حمزہ شہباز نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں کسی کے بارے میں ایسی کوئی بات نہیں کرنا چاہتا لیکن یہ کیا بات ہے کہ جس نے ایوان کی پاسداری کو حلف لیا ہے ان کو جب اپنی ہار نظر آئے تو وہ دروازے بند کردوادیں اور ہال سیل کرکے آپ پر حملےکروائیں۔
انہوں نے کہا کہ اسپیکر صاحب آپ نے جس طرح اپنا فرض بہادری سے ادا کیا، میں اس معزز ایوان کے توسط سے آپ کو خراج تحشین پیش کرتا ہوں، ہر طرح سے آپ کو زچ کیا گیا، آپ کے احکامات کو نہیں مانا گیا، عدالت نے آپ کو بلا کر اختیارت دیے گئے اس کے باوجود آج تیسری بار آئین کے ساتھ مذاق کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ قوم 15 دن سے ہیجان کا شکار تھی، لیکن آج جمہویرت کی فتح ہوئی ہے، یہ میری فتح نہیں اس ایوان میں بیٹھے ایک ایک رکن کی فتح ہوئی ہے
حمزہ شہباز نے کہا کہ میں اس رب کا شکر ادا کرتا ہوں، ورکرز، پارٹی ارکان، معزز اتحادی، پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر حسن مرتضی، علیم خان، جہانگیر ترین، ملک اسد کھوکھر، راہ حق پارٹی کے معاویہ اعظم اور جگنو محسن سمیت دیگر کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
انہوں نے ہم دھاندھلی زدہ الیکشن کے باوجود جمہوریت کی گاڑی چلتا رکھنے کے لیے حلف لیا تھا، عمران خان ہماری کارکردگی کا 10 فیصد بھی دکھاتے تو شاید لوگ مسلم لیگ (ن) کو بھول جاتے۔
نومنتخب وزیراعلٰی پنجاب نے کہا کہ جہانگیر ترین کے خلاف مقدمے بنائے گئے، میں بحیثیت قیدی پروڈکشن آرڈر لے کر ایوان میں پیش ہوتا رہا۔
انہوں نے کہا کہ میں عمران نیازی سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ نے نوجوانوں کو کروڑوں نوکریوں اور 50 لاکھ گھروں کا جھانسہ دیا، آج لوگ بیروزگار اور بے گھر ہیں، یہ کونسی ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ 2018 میں جب مسلم لیگ (ن) نے اقتدار چھوڑا تو 5.8 فیصد گروتھ ریٹ تھا جو زمین بوس ہوگیا، 3 سے 4 فیصد مہنگائی کی شرح تھی جو اب 12 فیصد تک پہنچ گئی، برطانوی جریدے ’دی اکانومسٹ‘ نے کہا کہ پاکستان دنیا کا تیسرا مہنگا ترین ملک ہے۔
حمزہ شہباز نے کہا کہ ہر چیز پر جھوٹ بولا گیا، ہر ایک کو غدار کہا گیا، بھرے جلسوں میں اس ملک کے دوستوں کو للکارا گیا، کبھی ایبسولوٹلی ناٹ کہا جاتا ہے، کبھی یورپی یونین کہا جاتا ہے، دنیا گلوبل ولیج ہے، ہمارے یورپی یونین کے ساتھ تجارتی تعلقات ہیں،
انہوں نے کہا کہ ہمارے دیرینہ ساتھ چین کو ناراض کیا گیا، اس کے منصوبوں کو کرپشن زدہ کہا گیا، فارن پالیسی میں بھی انا آڑے آگئی۔
نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ میں آج اس ایوان کا اور اپنے قائد محمد نواز شریف کا شکر گزار ہوں، صدر جماعت شہباز شریف کا شکر گزار ہوں، اپنی جماعت کا مشکور ہوں جس نے اپنے کارکن پر اعتماد کا اظہار کیا، میں پنجاب کے عوام کو بتانا چاہتا ہوں کہ حمزہ شہباز آج بھی ایک کارکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا سفر 1993 میں شروع ہوا، جب مجھے پہلی بار جیل بھیجا گیا اس وقت میں گورنمنٹ کالج کا طالبعلم تھا، میں نے 6 مہینے جیل کاٹی، اس کے بعد مشرف دور میں 10 سال تک میں نے یہاں تنہا وقت یرغمالی کے طور پر گزارا، دادا کی وفات ہوئی تو خاندان کا واحد فرد تھا جس نے انہیں لحد میں اتارا۔
انہوں نے کہا کہ میرے والد صاحب کو کینسر کا مرض لاحق ہوا، انہوں نے مجھے خط لکھا جو میں آج بھی روز پڑھتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں بڑے بڑے دعووں یا اپنا نام کے ساتھ کپتان اور پلس لگا کر نہیں آیا، میں نواز شریف کا کارکن ہوں، شہباز شریف کا بیٹا ہوں، دن رات ایک کرکے اس عوام کی خدمت کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ بیرونی سازش کے جھوٹے دعوے کیے گئے، اس صوبےمیں ایک نااہل شخص کو وزیراعلٰی لگا کر اس صوبے کے خلاف سازش کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک کو آگے بڑھنا ہے تو بہترین بلدیاتی نظام صوبے میں متعارف کروانا ہوگا، اس کے لیے میں سب کے ساتھ بیٹھوں گا اور ان شا اللہ ایک مربوط بلدیاتی نطام لے کر آئیں گے۔
قبل ازیں وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لیے صوبائی اسمبلی میں آج ہونے والے اجلاس میں شدید ہنگامہ آرائی ہوئی اور اجلاس میں وقفہ کرنا پڑا، جس کے بعد صوبائی اسمبلی کا اجلاس ساڑھے 5 گھنٹے تاخیر کے بعد دوبارہ شروع ہوا۔
ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری دوبارہ ایوان میں پہنچے، جنہوں نے اراکین سے مخاطب ہونے کے لیے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال اور نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے پنجاب اسمبلی کے دروازے بند کردیے گیے۔
ایوان میں اراکین اسمبلی کی جانب سے شور شرابے اور نعرے بازی کا سلسلہ بدستور جاری رہا، جس کے سبب اسپیکر کو ایوان سے مخاطب ہونے میں مشکلات درپیش رہیں۔
اس دوران پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کا عمل شروع ہوا، جبکہ پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) اور مسلم لیگ (ق) کے ارکان اسمبلی نے اجلاس سے واک آؤٹ کردیا۔