عوامی مسلم لیگ کے سربراہ اور سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ پنجاب میں گزشتہ روز ہونے والے ضمنی انتخابات میں بلے نے گھر میں گھس کر شیر کو مارا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے گڑھ لاہور میں پی ٹی آئی نے اس کو 4 میں سے 3 سیٹوں پر شکست دی ہے، اگر پی ٹی آئی مزید بہتر فیصلے کرتی تو چوتھی سیٹ بھی جیت سکتے تھے، بلے نے گھر میں گھس کر شیر کو مارا ہے۔
شیخ رشید نے کہا کہ نیب قوانین میں کی گئی اہم ترامیم کے خلاف سابق وزیراعظم عمران خان نے سپریم کورٹ میں کیس کیا جب کہ میں خود کل بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ کے حق کے لیے سپریم کورٹ میں کیس کرنے جا رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح میں نے پاناما کیس جیتا تھا، اسی طرح میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ کے حق سے متعلق کیس بھی جیتوں گا، اوورسیز پاکستانیوں کے ایک کروڑ ووٹ ہیں، چوروں، لٹیروں کے بھی کچھ ووٹس ہوتے ہیں لیکن اوورسیز ووٹس میں 80 سے 85 فیصد ووٹس عمران خان کے ہیں۔
موجودہ حکمرانوں پر تنقید کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ انہوں نے نہ صحافت کو بخشا نہ صحافیوں کو، میں نے اپنی پوری سیاسی زندگی میں ایسی حکومت نہیں دیکھی جس نے فخر سے کہا کہ جہاں 500 آنسو گیس پھینکنے کی ضرورت تھی وہاں ہم نے 650 آنسو گیس پھینکے۔
سابق وزیر داخلہ نے موجودہ وزیر داخلہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت منشیات فروشی، اجرتی قتل جیسے جرائم میں ملوث لوگ جو اس ملک کے ترجمان بنے تھے، رانا ثنااللہ جیسے وزیر داخلہ کو کوئی سیلیوٹ مارنا بھی پسند نہیں کرتا۔
شیخ رشید نے کہا کہ کل ہونے والے الیکشن سے اسٹیبلشمنٹ کو بھی عزت ملی ہے، صاف، شفاف اور با وقار الیکشن سے عوام میں خوشی کی لہر دوڑی ہے، عوام کی خوشی اسی بات میں تھی کہ اسٹیبلشمںٹ اپنا کام کرے اور سیاستدان اپنا کام کریں۔
انہوں نے کہا میں سمجھتا ہوں کہ اس الیکشن میں اللہ تعالیٰ نے اسٹیبلمشنٹ کو عزت دی ہے، میری ملاقات تو نہیں ہوئی لیکن میں نے میڈیا کے ذریعے ان سے درخواست بھی کی تھی کیونکہ لوگ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی عزت و وقار میں اضافہ دیکھنا چاہتے ہیں۔
سابق صدر پر تنقید کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ آصف زرداری خود صدر بننے اور اپنے بیٹے کو وزیراعظم بنوانے کے خواب دیکھ رہا تھا، اس نے بھی آج کور کمیٹی کی میٹنگ بلالی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے عوام کا گلا گھونٹا ہے، ان غیر مقبول حکمرانوں نے بہت برے طریقے سے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کیا ہے، صرف 2ووٹوں کی اس حکومت کی اکثریت ہے، شہباز شریف ابھی اسمبلی توڑ کر بھاگ سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے عمران خان کے ساتھیوں کو پریشان کرنے اور جینا دوبھر کرنے کے لیے مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والے افسران کو تعینات کیا، انہوں نے اپنے جلسوں کی کوریج کے لیے پی ٹی وی کا کروڑوں روپیہ خرچ کیا لیکن ان کے پروپیگنڈے کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
شیخ رشید نے کہا کہ شہباز شریف اب صرف سی ڈی اے کے وزیراعطم رہ گئے ہیں، ان کو عمران خان نے لاہور میں سیاسی طور پر ذبح کردیا ہے، ان حکمرانوں نے قومی اسمبلی میں خوفناک کام کیے، انہوں نے اپنے مقدمات ختم کرانے کے لیے ترامیم کیں، عمران خان پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ یہ اپنے مقدمات ختم کرانے کے لیے ہی اقتدار میں آئے ہیں۔
سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اس حکومت میں 400 ٹیکسٹائل ملز بند ہوچکی ہیں، مہنگائی کی شرح 34 فیصد تک بڑھ گئی ہے، اس کے ساتھ بیرون ملک سے آنے والی ترسیلات زر میں بھی کمی واقع ہوچکی ہے۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ان حکمرانوں کا کھیل ختم، پیسا ہضم ہوگیا، آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمٰن نے مسلم لیگ (ن) کو لکشمی چوک میں دفن کردیا، اب مولانا فضل الرحمٰن آکر قل پڑھائیں، لکشمی چوک میں ان حکمرانوں کا سیاسی جنازہ نکل گیا ہے۔
سابق وزیر داخلہ نے فوری انتخابات کی تاریخ کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ اب ملک کے مسائل کا الیکشن کے سوا کوئی حل نہیں ہے، شہباز شریف اسی ہفتے میں قومی اسمبلی توڑیں، الیکشن کا اعلان کیا جائے، مشاورت کے ساتھ نگران حکومت بنائی جائے اور اکتوبر، نومبر میں انتخابات کا اعلان کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اب عام انتخابات کا سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے، ہمیں قومی اسمبلی کو عام انتخابات کی جانب لے کر جانا ہے، یہ ضمنی انتخابات لیبارٹری ٹیسٹ تھے جن میں قوم نے عمران خان کےحق میں فیصلہ دے دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں پہلے کہہ چکا ہوں کہ 15 جولائی سے 30 اگست تک ملک کے اہم فیصلے ہوجائیں گے، مجھے خوشی ہے کہ تمام لوگوں نے عوام کے جذبات کو سمجھ لیا ہے، پہلے وہ لوگ سمجھ رہے تھے کہ غیر ملکی اعلامیہ آیا تو عمران خان گھر چلاجائے گا، عمران خان سب کو گھر بھیج کر جائے گا، عمران خان سے ثابت کردیا ہے کہ اس کا بیانیہ، اس کا مؤقف گھر گھر گھس میں گیا ہے۔
انہوں نے کہا موجودہ صورتحال کے تناظر میں جتنی جلدی ممکن ہو، اب قومی اسمبلی کے الیکشن ہونا اتنا بہتر ہے، پاکستان کے مفاد میں ہے، قوم کے مفاد میں ہے، ان حکمرانوں کو کسی نے دھیلا نہیں دینا، آئی ایم ایف کی قسط اگست میں ملنی ہے جب کہ قطر، سعودی عرب سمیت کسی ملک نے ان کو کچھ نہیں دینا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ اس ملک کی خوش قسمتی ہے کہ عمران خان قومی ہیرو کے طور ابھر کر سامنے آئے ہیں، پنجاب میں بھی ان کی حکومت بنی ہے۔