بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نےاُمید ظاہر کی ہے کہ گلگت بلتستان جلد بھارت کا حصہ ہوگا تاکہ نریندر مودی کے اس خواب کی تکمیل ہوسکے جس کا آغاز اگست 2019 میں مقبوضہ کمشیر کے بھارت میں انضمام سے ہوا تھا۔
بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ 27 اکتوبر کو کشمیر پہنچے جہاں انہوں نے 27 اکتوبر 1947 کو جموں اور کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی یاد میں تقریب سے خطاب کیا، یاد رہے کہ بھارت نے جموں و کشمیر کے اُس وقت کے حکمران مہاراجہ ہری سنگھ کے ساتھ الحاق کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
وزیردفاع کا دعویٰ 1994 میں وزیراعظم نارسیما راؤ کے دور حکومت میں بھارتی پارلیمنٹ کی جانب سے گلگت بلتستان کے حوالے سے منظور کی گئی قرارداد سے منسلک ہے، لیکن اس کے بعد دو واقعات بھی ہوئے جس کی وجہ سے نئی دہلی میں ایک نئی بحث شروع ہوئی۔تحریر جاری ہے
پہلا اہم واقعہ پاکستان میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کا دورہ آزاد کشمیر تھا، یہ دورہ اس دن ہوا جب جرمنی کی وزیر خارجہ اینالینا بیرباک نے بھی مسئلہ کشمیر کے تنازع پر تشویش کا اظہار کیا۔
بعد ازاں بھارت نے امریکا اور جرمنی کے اقدامات پر سخت تنقید بھی کی تھی، امریکی سفارت خانے نے ٹوئٹر پر ڈونلڈ بلوم کی ٹوئٹ شیئر کی تھی جنہوں نے کہا تھا کہ آزاد جموں اور کشمیر کا پہلا دورہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔
اس سے قبل بھارتی وزیر دفاع روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو ایٹمی جنگ کے خطرات کے حوالے سے مشورہ دیتے رہے جبکہ دوسری جانب وہ جنوبی ایشیا کے ایٹمی جنگ کے خطرات کو نظر انداز کرتے رہے۔
اس کے علاوہ راج ناتھ سنگھ کا کہنا تھا کہ 5 اگست 2019 کے بعد کشمیر اور لداخ میں کامیابی کے راستے کھلے ہیں، یہ ابھی شروعات ہے، ہمارا مقصد تب پورا ہوگا جب گلگت بلتستان اور کشمیر کے علاقے (جو پاکستان کے قبضے میں ہیں)، بھارت کے ساتھ دوبارہ منسلک ہوجائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ وقت دور نہیں جب 1947 کے مہاجرین کو انصاف ملے گا اور وہ لوگ اپنے گھروں کو واپس آئیں اور اپنی زمین حاصل کریں گے۔
واضح رہے کہ بھارتی وزیر دفاع مقبوضہ کشمیر کے ضلع بڈگام میں 27 اکتوبر 1947 کو سرینگر میں بھارتی فوج کی آمد کی یاد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کررہے تھے۔