وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ موجودہ حالات میں انتخابات خونی ہوں گے، تمام سیاسی قوتوں کو مل کر بیٹھنا چاہیے، الیکشن کمیشن نے ملکی معروضی حالات میں انتخابات ملتوی کرنے کا درست فیصلہ کیا، تیسرے آپشن کے لیے حالات سازگار نہ کریں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ آج ملک کی جغرافیائی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اور شاید اسی وجہ سے ہم معاشی تباہی کے دہانے پر کھڑے ہیں، اس میں خاطر خواہ پیش رفت ہوتی نظر نہیں آرہی، اس کے لیے ہمیں کئی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج جس معاملے پر زیادہ بات کی جارہی ہے وہ ملک میں انتخابات ہیں، ملک میں ایک بحران کی سی کیفیت ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جبکہ ملک کے دو صوبوں کی اسمبلیاں ایک شخص کی انا کی بھینٹ چڑھ گئیں، پنجاب جو کہ ملک کے نصف حصے سے زائد ہے اور خیبرپختونخوا جو ملک کا تیسرا بڑا صوبہ ہے، وہاں کی اسمبلیاں تحلیل ہونےکے بعد کی صورتحال، دہشت گردی میں اضافہ جس کی وجوہات گزشتہ حکومت کے فیصلے ہیں، جس کی وجہ سے دہشت گردی کی لہر ہمیں ورثے میں ملی۔تحریر جاری ہے
وزیر قانون نے کہا کہ جب دو صوبوں کے الیکشن کی بات آئی تو دو آرا سامنے آئیں، ایک رائے یہ تھی کہ ایک شخص کی انا کی تسکین کے لیے 2 صوبوں کے الیکشن الگ سے کرائے گئے تو یہ ایک مستقل سیاسی عدم استحکام کا باعث بنے گا، ہم نے تاریخ کا ہولناک مارشل لا 1977 میں دیکھا جس کی بڑی وجہ انتخابی نتائج پر عدم اعتماد تھا، جس کی وجہ سے تحریک چلی اور ضیاالحق نے مارشل لا نافذ کردیا۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد بھی انتخابات پر انگلیاں اٹھتی رہیں لیکن قانون سازوں نے مل کر اس مسئلے کے حل کے لیے نگران حکومتوں کا طریقہ نکالا، اس طریقہ کار کے تحت ملک میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے بیک وقت انتخابات ہونے ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس طریقہ کار کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ وفاقی اکائیوں جن میں آباد کا تناسب بہت مختلف ہے، اس لیے سیاستدان اور سول سوسائٹی اس پر بات کرتے ہیں کہ ملک میں انتخابات بیک وقت ہونے میں ہی ملک کا بھلا ہے، اس سے ملک میں سیاسی استحکام آئے گا، سیاسی و معاشی استحکام ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔