مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے ملک میں موجودہ بحران کا ذمہ دار چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کو قرار دیتے ہوئے ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔
اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے باہر پی ڈی ایم کے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ جب تک عمر عطا بندیال ملک کے اعلیٰ ترین جج رہیں گے، آزادانہ اور منصفانہ انتخابات ممکن نہیں ہیں۔
انہوں نے چیف جسٹس سے مخاطب ہوکر کہا کہ آپ کے مستعفی ہونے کے بعد الیکشن اپنے مقررہ وقت پر ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ سب کو معلوم ہونا چاہیے کہ آج ملک کو جس انتشار اور بحران نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، اس کا جنم زمان پارک سے اتنا نہیں ہوا جتنا عمر عطا بندیال کی کرسی سے ہوا ہے۔تحریر جاری ہے
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر نے کہا کہ کیا کوئی ایک بھی آمر ہے جس کو سپریم کورٹ نے گھر بھیجا ہو، ہمیشہ آمروں کی خاطر نظریہ ضرورت کو زندہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس عمارت (سپریم کورٹ) کا احترام کرنے والے لوگ ہیں، ہم آئین بنانے والے لوگ ہیں، ہم آج یہاں احتجاج نہیں کرنا چاہتے تھے لیکن پاکستان کی بہتری بھی اسی عمارت سے ہوتی ہے اور پاکستان کی تباہی بھی ان کے فیصلوں سے ہوتی ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ جب ہزاروں اور لاکھوں کی تعداد میں حقیقی عوام نکلتا ہے تو پتا بھی نہیں ہلتا، کوئی پتھر نہیں برساتا۔
انہوں نے کہا ہے کہ پارلیمان تمام اداروں کی ماں ہوتی ہے جہاں سے آئین نے جنم لیا اس پارلیمان سے ٹکر لے کر بیٹھ گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ابھی تو پارلیمان نے قانون بنایا ہی نہیں تھا لیکن اس پر سانپ بن کر بیٹھ گئے ہو، تمہارا کام آئین کی تشریح کرنا ہے اس کو روندنا تمہارا کام نہیں ہے۔
مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر نے کہا کہ ملک کو جب جب بھی خراب کیا گیا وہ یہاں (سپریم کورٹ) سے نظریہ ضرورت پیدا کرکے خراب کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کسی منتخب وزیر اعظم کو نااہل قرار دیا جاتا ہے، تو کسی کو پھانسی دی جاتی ہے، کسی کو جلاوطن کیا جاتا ہے تو کسی کو گولی ماری جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب ملک میں چار مارشل لا لگے تو اس پر ٹھپا اس عمارت سے لگا تھا، پہلا مارشل لا اور پہلا آمر آیا تو ٹھپا اس عمارت سے لگا، دوسرا، تیسرا اور چوتھا مارشل لا آیا تو بھی ٹھپا یہاں (سپریم کورٹ) سے لگا۔
مریم نواز نے کہا کہ آج جب ہماری فوج مارشل لا نافذ کرنے کے لیے تیار نہیں ہے، آئین و قانون کے ساتھ کھڑی ہے تو آج پاکستان میں پانچواں مارشل لا ’جوڈیشل مارشل لا‘ بھی یہاں سے لگا ہے۔