وزیرِ اعظم شہباز شریف سے صدر جمیعت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمٰن کی جس کے دوران آئندہ بجٹ پر مشاورت اور ملک کی سیاسی صورتحال پر گفتگو ہوئی۔
’پی ٹی وی نیوز‘ کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کی جانے والی ٹوئٹ کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف سے مولانا فضل الرحمٰن اور وفاقی وزیر مواصلات مولانا اسد محمود کی ملاقات ہوئی۔
ٹوئٹ کے مطابق ملاقات کے دوران بجٹ 24-2023 پر مشاورت ہوئی اور موجودہ ملکی سیاسی صورتحال پر بھی تفصیلی گفتگو ہوئی۔تحریر جاری ہے
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے اعلان کیا تھاکہ مالی سال 2024 کا وفاقی بجٹ 9 جون کو پیش کیا جائے گا۔
انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام ملے یا نہیں، پاکستان کسی بھی غیرملکی ادائیگی کے حوالے سے ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی تمام پیشگی شرائط پوری کر دی ہیں اور اب یہ قرض دینے والے پر منحصر ہے کہ وہ معاہدے پر دستخط کرتا ہے یا نہیں، اس مرحلے پر مزید سخت فیصلے نہیں کیے جا سکتے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ چین 2.4 ارب ڈالر کے قرض کو مزید رول اوور کردے گا۔
اسحٰق ڈار نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف ڈیل میں تاخیر کو ڈیفالٹ سے نہیں جوڑا جانا چاہیے، آئی ایم ایف پروگرام ہو یا کوئی پروگرام نہ ہو، پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ فنڈ کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ بہت پہلے طے پا جانا چاہیے تھا کیونکہ 9 فروری کو بات چیت ہوئی تھی اور اس کے فوراً بعد تمام پیشگی مطالبات پورے کر دیے گئے تھے حالانکہ حکومت نے بھاری سیاسی قیمت ادا کرتے ہوئے تمام سخت فیصلے لیے تھے۔
رواں ماہ 3 جون کو وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے یقین دہانی کروائی تھی کہ ملک دیوالیہ نہیں ہوگا، آثار بتا رہے ہیں کہ معاشی تنزلی کا رجحان تھم چکا ہے، اب معاملات کو بہتری کی جانب لے جانا ہے۔