پاکستان اور ایران نے 5 سالہ تجارتی تعاون کے منصوبے پر دستخط کرتے ہوئے تجارتی حجم 5 ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف مقرر کر دیا۔
ایران کے وزیرخارجہ امیرعبداللہیان کے اسلام آباد کے دو روزہ سرکاری دورے کے موقع پر دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون کے مختلف معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے۔
دونوں ممالک کے درمیان معاہدے 2021 کے بعد طے پاگئے ہیں، اس وقت اتفاق کیا گیا تھاکہ 2023 تک سالانہ تجارت کا حجم 5 ارب ڈالر تک پہنچا دیا جائے گا۔
اسلام آباد میں اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ گوادر میں بجلی کی فراہمی کے لیے ایران نے بہترین کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ ہماری برادرانہ اور تاریخی تعلقات ہیں، تجارت، زراعت اور توانائی سمیت دیگر شعبوں میں مزید تعاون سے متعلق تجاویز زیر غور ہیں، ہم نے 2023 سے 2028 تک کے لیے باہمی تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دی ہے، معاہدے سے باہمی تجارت 5 ارب ڈالرز تک بڑھے گی۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ آج ہم جو اقدامات کر رہے ہیں وہ دونوں ممالک کے درمیان آنے والے مہینوں اور سالوں میں طویل المدتی پائیدار اقتصادی شراکت داری کے لیے لائحہ عمل طے کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملاقات کے دوران رواں برس کے آخر تک باقی 5 سرحدی منڈیاں فعال کرنے کو ترجیح دینے پر اتفاق کیاگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران نے موجودہ معاہدوں کے مطابق سزا پانے والے تمام قیدیوں کو وطن واپس لانے کا فیصلہ کیا ہے، دونوں ممالک میں زیر حراست ماہی گیروں کو رہا کرنے اور دونوں ممالک کے حکام نے بحری جہازوں کی واپسی پر عائد جرمانہ معاف کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ دونوں ممالک نے یہ طے کیا ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا جائے گا، ہم چاہتے ہیں کہ ہماری سرحد پر امن و سلامتی کی صورت حال قائم رہے۔
وزیرخارجہ نے بتایا کہ دونوں فریق اس مفاہمت کو تیزی سے عملی جامہ پہنانے کے لیے قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کریں گے، ملاقات میں بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کشمیر کے عوام کے جائز مقصد کی مضبوط اور مستقل حمایت پر ایرانی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی صورت حال پر فریقین نے افغان بھائیوں اور بہنوں کی فلاح و بہبود اور خوش حالی کے فروغ اور افغانستان میں امن و استحکام کے لیے اپنا مکمل تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملاقات میں اسلاموفوبیا کے حوالے سے بھی بات چیت کی، اسلامو فوبیا اور مسلمانوں سے نفرت کے انسداد کے لیے اپنا تعاون جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا، بدقسمتی سے یورپ بھر میں اسلامو فوبک کارروائیوں اور واقعات کا ایک سلسلہ جاری ہے۔