جب ہم طالب علم ہوا کرتے تھے تب صرف ٹیلی فون ہوا کرتا تھا بلیک اینڈ وائٹ اور کلر ٹی وی بھی ہوا کرتے تھے ہفتے میں ایک بار فلم لگا کرتی تھی پی ٹی وی پر جو سارے گھر کے افراد اکٹھے بیٹھ کر دیکھ سکتے تھے ٹیلی فون ہوا کرتا تھا کسی کسی کے پاس جو زیادہ تر بٹنوں والا نہیں بلکہ ڈائل والا ہوتا تھا ۔ ریڈیو ہوا کرتے تھے اگر کسی نے فلم دیکھنا ہوتی تھی تو سینما گھروں میں جایا جاتا تھا سکول میں طالب علم حصول علم کیلئے جایا کرتھے تھے تو اہمیت اساتذہ کرام کی ہوا کرتی تھی ان ہی سے جو سبق سیکھا جاتا تھا اور زیادہ تر کام طالب علم کو خود ہی کرنا پڑتا تھا پھر آہستہ آہستہ نئے دور میں جدید ٹیکنالوجی آنا شروع ہوئی تو پھر لوگ اسی کے مطابق ڈھل گئے آج ہم ایک ایسے دور میں زندگی گزار رہے ہیں جسے ٹیکنالوجی کا دور کہا جاتا ہے۔ انسانی تاریخ میں کبھی بھی ترقی اتنی تیزی سے نہیں ہوئی جتنی پچھلی چند دہائیوں میں ہوئی ہے۔ ٹیکنالوجی نے انسانی زندگی کے ہر پہلو کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ آج تعلیم، صحت، تجارت، زراعت، تفریح، اور رابطے کے تمام میدانوں میں ٹیکنالوجی کا عمل دخل ہے۔ ایسی صورتِ حال میں یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ ٹیکنالوجی کا استعمال اور اس کا سیکھنا ہر فرد کے لیے نہایت ضروری ہے۔ جو شخص ٹیکنالوجی کے استعمال سے ناواقف ہے، وہ گویا اس جدید دنیا میں پیچھے رہ گیا ہے۔
لفظ “ٹیکنالوجی” کا مطلب ہے ٭٭سائنس کا عملی استعمال٭٭ یعنی سائنسی معلومات کو روزمرہ زندگی کے مسائل حل کرنے کے لیے استعمال کرنا۔ اگر ہم اپنے اردگرد نظر دوڑائیں تو ہمیں ٹیکنالوجی کے بے شمار مظاہر نظر آتے ہیں جیسے موبائل فون، کمپیوٹر، انٹرنیٹ، الیکٹرک مشینیں، روبوٹس، اور مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence)۔
ٹیکنالوجی نے انسان کی زندگی کو سہل، محفوظ اور بہتر بنا دیا ہے۔ ماضی میں جن کاموں میں گھنٹے یا دن لگتے تھے، وہ اب چند منٹوں میں مکمل ہو جاتے ہیں۔ مثال کے طور پر پہلے خط کے ذریعے پیغام بھیجنے میں ہفتے لگ جاتے تھے، لیکن اب چند سیکنڈز میں دنیا کے کسی بھی کونے میں رابطہ ممکن ہے۔تعلیم کے میدان میں ٹیکنالوجی نے انقلاب برپا کر دیا ہے۔ اب علم حاصل کرنے کے لیے صرف کتابوں اور استاد پر انحصار نہیں رہا۔ آن لائن کلاسز، ویڈیو لیکچرز، ای لائبریریز، اور ڈیجیٹل کورسز نے تعلیم کو ہر ایک کے لیے قابلِ رسائی بنا دیا ہے۔طلبہ گوگل، یوٹیوب، یا دیگر تعلیمی پلیٹ فارمز سے ہر مضمون کے متعلق معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ حتی کہ دنیا کے بہترین اساتذہ کے لیکچرز گھر بیٹھے سننا ممکن ہو گیا ہے۔ٹیکنالوجی نے آن لائن امتحانات، تعلیمی ایپس، اور سمارٹ بورڈز کے ذریعے پڑھائی کے طریقوں میں بھی جدت پیدا کی ہے۔ اس سے طلبہ نہ صرف نظری علم بلکہ عملی مہارتیں بھی حاصل کر رہے ہیں۔صحت کے میدان میں ٹیکنالوجی کی بدولت علاج کے طریقے بہتر ہو گئے ہیں۔ جدید مشینوں کی مدد سے بیماریوں کی جلد تشخیص ممکن ہو گئی ہے۔ ٹیلی میڈیسن کے ذریعے مریض دنیا کے کسی بھی ملک کے ڈاکٹر سے مشورہ کر سکتے ہیں۔ سرجری کے جدید آلات نے علاج کو زیادہ محفوظ بنا دیا ہے۔اسی طرح کورونا وائرس کے دوران آن لائن میڈیکل سہولیات اور ویکسین کی تیاری میں ٹیکنالوجی نے اہم کردار ادا کیا۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ انسانی جانوں کے تحفظ میں بھی ٹیکنالوجی کی اہمیت بے حد زیادہ ہے۔
آج کے دور میں کاروبار ٹیکنالوجی کے بغیر ممکن ہی نہیں۔ بینکنگ، آن لائن شاپنگ، اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ نے تجارت کی دنیا کو بدل کر رکھ دیا ہے۔جہاں پہلے کاروبار محدود علاقوں تک ہوتے تھے، اب ایک شخص انٹرنیٹ کے ذریعے اپنی مصنوعات پوری دنیا میں فروخت کر سکتا ہے۔فری لانسنگ، آن لائن ملازمتیں، اور ای کامرس کے ذریعے لاکھوں افراد گھر بیٹھے روزگار کما رہے ہیں۔ اس طرح ٹیکنالوجی نے روزگار کے نئے دروازے کھول دیے ہیں۔ٹیکنالوجی نے دنیا کو ایک عالمی گائوں (Global Village) بنا دیا ہے۔ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے ذریعے لوگ ہزاروں میل دور بیٹھے بھی ایک دوسرے سے منٹوں میں بات چیت کر سکتے ہیں۔ خبریں اور معلومات پلک جھپکتے میں دنیا بھر میں پھیل جاتی ہیں۔لیکن اسی کے ساتھ ٹیکنالوجی کا درست اور مثبت استعمال بھی ضروری ہے، تاکہ غلط معلومات یا وقت کے ضیاع سے بچا جا سکے۔
آج کی دنیا میں کامیابی انہی لوگوں کا مقدر ہے جو ٹیکنالوجی کو سمجھتے ہیں اور اسے مثر انداز میں استعمال کرنا جانتے ہیں۔چاہے کوئی طالب علم ہو یا ملازم، تاجر ہو یا استاد سب کو بنیادی ڈیجیٹل مہارتیں آنی چاہئیں۔ جیسے کمپیوٹر چلانا، انٹرنیٹ استعمال کرنا، ای میل لکھنا، یا آن لائن ٹولز سے کام لینا۔ٹیکنالوجی سیکھنے سے انسان خود مختار بنتا ہے۔ وہ دوسروں پر انحصار کیے بغیر اپنے کام خود کر سکتا ہے۔ یہ وقت، پیسے اور محنت تینوں کی بچت کا ذریعہ ہے۔
جو لوگ ٹیکنالوجی سے ناواقف رہ جاتے ہیں، وہ اس جدید دنیا میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔ایسے لوگ جدید ملازمتوں کے مواقع سے محروم ہو جاتے ہیں، کیونکہ آج تقریبا ہر پیشہ ٹیکنالوجی سے منسلک ہے۔ اس کے علاوہ، روزمرہ کے کام جیسے آن لائن فارم بھرنا، بینک ٹرانزیکشن، یا حکومتی خدمات تک رسائی سب ٹیکنالوجی کے ذریعے انجام دیے جاتے ہیں۔یوں ٹیکنالوجی نہ سیکھنا ترقی کے دروازے خود بند کرنے کے مترادف ہے۔
لہٰذا آج کے دور سے ہم آہنگ ہونے کے لئے ٹیکنالوجی کا استعمال اور اس کا سیکھنا آج کے دور میں انسان کی بنیادی ضرورت بن چکا ہے۔ یہ صرف سہولت نہیں بلکہ ترقی، روزگار، اور کامیابی کی کنجی ہے۔ہر فرد، خاص طور پر نوجوان نسل، کو چاہیے کہ وہ ٹیکنالوجی کو مثبت انداز میں اپنائے اور اپنی صلاحیتوں کو نکھارے۔جو قومیں ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کر لیتی ہیں، وہی ترقی کی دوڑ میں سب سے آگے ہوتی ہیں۔ لہٰذا ہمیں بھی ٹیکنالوجی کو علم و عمل کا حصہ بنانا چاہیے، تاکہ ہم ایک روشن، مضبوط اور ترقی یافتہ مستقبل کی جانب بڑھ سکیں۔
