وفاقی حکومت نے جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی-ف) کے آزادی مارچ کو اسلام آباد انتظامیہ کے ذریعے روکنے پر کام شروع کردیا۔
وفاقی دارالحکومت میں آزاد کشمیر، پنجاب اور بلوچستان سے اضافی پولیس نفری طلب کرلی گئی ہے جنہیں ٹھہرانے کیلئے اسلام آباد کی سرکاری عمارتیں خالی کرانے کے احکامات جاری کردیے گئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اضافی پولیس نفری کو نیشنل لائبریری، اسپورٹس کمپلیکس، کمیونٹی سینٹرز اور اسکولوں میں رہائش دی جائے گی جبکہ وزارت داخلہ نے اسلام آباد انتظامیہ کو نفری کے قیام اور طعام کیلئے فنڈز بھی جاری کرنے کے احکامات دیے ہیں۔
دوسری جانب دریائے سندھ پر پنجاب اور خیبرپختونخوا کو ملانے والے اٹک پل پر کنٹینرز پہنچادیے گئے ہیں اور پُل کو بند کرنے کیلئے وزارت داخلہ کے فیصلے کا انتظار کیا جارہا ہے، پل پر کنٹینرز لگانے کا کام جاری ہے تاہم ٹریفک کیلئے ابھی ایک لین کھلی ہے۔
پولیس حکام کے مطابق وزارت داخلہ کا حکم ملتے ہی اٹک پل کو مکمل بند کردیا جائے گا جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ آزادی مارچ کے پیش نظر پشاور سے لاہور جی ٹی روڈ بھی بند کیے جانے کا امکان ہے۔