خیبرپختونخوا (کے پی) کےضلع صوابی میں انبار انٹرچینج کے قریب گاڑی پر فائرنگ سے انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) کے جج آفتاب خان آفریدی، ان کی اہلیہ، بہو اور نواسہ جاں بحق جبکہ دو محافظ زخمی ہوگئے۔
پولیس کے مطابق صوابی میں انبار انٹر چینچ کے قریب جج کی گاڑی پر مسلح افراد کی فائرنگ سے اے ٹی سی کے جج آفتاب آفریدی، ان کی اہلیہ، بہو اور ان کا نواسہ جاں بحق ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ سے جج آفتاب خان آفریدی کے 2 محافظ بھی زخمی ہوئے۔تحریر جاری ہے
پولیس کے مطابق اےٹی سی کے جج آفتاب آفریدی پشاور سے براستہ صوابی اسلام اباد جارہے تھے جبکہ سوات میں قائم انسداد دہشت گردی کی عدالت میں تعینات تھے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کے پی کے ضلع بنوں میں 4 جوانوں کی گولیوں سے چھلنی لاشیں ملی تھیں جو چند روز قبل لاپتا ہوگئے تھے جبکہ جانی خیل تھانے کے باہر مقامی افراد نے دھرنا دیا تھا اور بعد ازاں لواحقین نے لاشوں کے ساتھ اسلام آباد کی طرف مارچ شروع کردیا تھا۔
صوبائی حکومت نے قبائلی عمائدین سے مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کرتے ہوئے لاشوں کو دفن کردیا تھا۔
مشیر اطلاعات کامران بنگش نے صوبائی حکومت اور جانی خیل قبیلے کے عمائدین کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہونے کی تصدیق کی تھی۔
کامران بنگش نے بتایا تھا کہ تصفیہ کی دستاویزات پر دستخط کرتے وقت کابینہ ممبران سمیت جرگہ ثالثین بھی موجود تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ‘دھرنا ختم ہوا اور تمام (احتجاجی) شرکا کو واپس جانے کی ہدایات جاری کردی ہیں’۔
اس سے قبل پشاور میں رائیڈر پولیس کی مبینہ فائرنگ سے بنوں سے ٹیسٹ دینے کے لیے آنے والا طالب علم جاں بحق ہوگیا تھا، جس پر شدید احتجاج کیا گیا تھا۔