سابق چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور نائب صدر مریم نواز کے ٹرائل سے متعلق متنازع آڈیو کلپ کی تردید کردی۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آڈیو کلپ ’جعلی‘ ہے اور میں نے آڈیو کال میں موجود شخص سے کبھی بات نہیں کی۔
واضح رہے کہ چند ہفتوں بعد ہی یہ سابق چیف جسٹس کی یہ دوسری تردید ہے۔
آڈیو کلپ کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
آڈیو کلپ میں مبینہ طور پر سابق چیف جسٹس کو سنا جا سکتاہے کہ ’مجھے اس کے بارے میں تھوڑا دو ٹوک ہونے دو، بدقسمتی سے یہاں یہ ادارے ہیں جو حکم دیتے ہیں، اس کیس میں ہمیں میاں صاحب (نواز شریف) کو سزا دینی پڑے گی، (مجھے) کہا گیا ہے کہ ہمیں عمران صاحب (عمران خان) کو (اقتدار) میں لانا ہے‘۔
انہوں نے مبینہ طور پر مزید کہا کہ ’سزا تو دینی ہی پڑے گی‘۔
لائن کے دوسرے سرے پر موجود آدمی کہتا ہے کہ ’نواز کی بیٹی مریم نواز سزا کی مستحق نہیں ہے‘، تو مبینہ طور پر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اس سے کہتے ہیں کہ ’آپ بالکل درست کہہ رہے ہیں‘۔
’میں نے اپنے دوستوں سے بات کی کہ اس بارے میں کچھ کیا جائے لیکن وہ نہیں مانے، عدلیہ کی آزادی نہیں رہے گی، اس لیے رہنے دیں‘۔
آڈیوکلپ سے متعلق مذکورہ انکشاف فیکٹ فوکس نامی ویب سائٹ نے کیا، اس آڈیو کلپ کی جانچ امریکا کی ایک معروف فرم نے کی جو ملٹی میڈیا فرانزک میں مہارت رکھتی ہے۔
فیکٹ فوکس کے مطابق ’گرریٹ ڈیسکوری کے پاس ماہرین کی ایک ٹیم ہے اور ان کے پاس ثبوتوں کا تجزیہ کرنے اور انہیں بطور ثبوت امریکی عدالتوں کے سامنے گواہی دینے کا طویل تجربہ ہے۔
فیکٹ فوکس کے مطابق فرم کی تجزیاتی رپورٹ آڈیو کلپ کی تصدیق کرتی ہے اور بتاتی ہے کہ ’اس آڈیو میں کسی بھی قسم کی ترمیم نہیں کی گئی ہے‘۔
فیکٹ فوکس رپورٹ میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے حوالے سے کہا گیا کہ انہوں نے کبھی بھی احتساب عدالت کے کسی جج سے نواز شریف یا مریم نواز کے خلاف فیصلہ سنانے کا حکم دینے کے لیے رابطہ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’میں ایسا کیوں کروں گا؟، مجھے نواز شریف سے کوئی رنجش نہیں ہے‘۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ سابق چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان آرمی یا انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) سے کسی نے بھی ان سے رابطہ نہیں کیا اور نہ ہی اس کیس کے حوالے سے دباؤ ڈالا۔