پیر کو کاروباری ہفتے کے آغاز کے ساتھ بھی انٹربینک میں امریکی ڈالر کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری رہا جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 240 کی سطح پر آگیا۔
فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان (ایف اے پی) کے مطابق انٹر بینک میں اس سے پہلے والے کاروباری دن 239 روپے 45 پیسے پر بند ہونے والا ڈالر آج 50 پیسے کمی کے ساتھ 239 روپے کا ہوگیا۔
خیال رہے کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں گزشتہ 2 کاروباری دنوں کے دوران 10 روپے تک کی کمی ہوچکی ہے، جو 29 جولائی کو 250 روپے کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔
فاریکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا کہ افغانستان میں ڈالر کا ریٹ زیادہ ہونے کے باعث یہاں سے جو ڈالرز اسمگل ہورہے تھے اس پر حکومت نے سرحدوں پر سختی کردی ہے، جس کی وجہ سے ڈالر کی افغانستان منتقلی رک گئی ہے اور اس کے اثرات اوپن مارکیٹ پر آئے ہیں۔
ملک بوستان کے مطابق دو روز کے دوران ڈالر میں سٹہ بازی اور اسمگل کرنے والوں کو بہت دھچکا لگا ہے اور امید ہے کہ اب انٹر بینک مارکیٹ میں بھی روپیہ مضبوط ہوگا۔
انہوں نے عوام سے درخواست کی وہ بلاضرورت ڈالر نہ خریدیں ورنہ ان کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
چیئرمین ایف اے پی کا کہنا تھا کہ ان کے نزدیک اس وقت ڈالر کی حقیقی قیمت 190 سے 200 روپے تک ہے، انہوں نے امید ظاہر کی کہ سٹہ بازوں کے خلاف کریک ڈاؤن ہوا تو قیمت میں یہ فرق ختم ہوجائے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز ایک نیوز کانفرنس میں وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا تھا کہ 16 جولائی کے (ضمنی) انتخابات کے بعد ڈالر ہمارے قابو سے باہر ہوا اور اس کی قدر میں زیادہ اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا تھا کہ میں کرنسی مارکیٹ پر قیاس آرائی نہیں کرتا لیکن سمجھتا ہوں کہ روپے کی حقیقی قدر اس سے بہت زیادہ ہے چونکہ ڈالر میں زیادہ ادائیگیاں کرنی پڑیں، اس لیے روپے پر دباؤ بڑھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اقدامات کیے ہیں مثلاً درآمد کم کی ہے، جس سے پاکستان میں آنے والے ڈالر یہاں سے جانے والے سے زیادہ ہوں گے، مارکیٹ کا کسی کو معلوم نہیں ہوتا لیکن بنیادی صورتحال ہمارے حق میں ہے اس لیے لگتا ہے کہ اس میں آئندہ 2 ہفتوں میں بہتری آئے گی۔