پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے جنرل سیکریٹری اسد عمر نے سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کی لیک آڈیو کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ شوکت ترین کا محسن لغاری اور تیمور سلیم جھگڑا سے فون پر رابطہ کرنا اور کوئی مشورہ دینے میں کوئی غلط بات نہیں ہے۔
وزیر خزانہ خیبر پختونخو تیمور سلیم جھگڑا کے ہمرا اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر اسد نے کہا کہ موجودہ حکمران جب اپوزیشن میں میں تھے تو انہوں نے فیٹف قوانین کی منظوری کی مخالفت کی۔
اسد عمر نے کہا کہ جب ہم نے پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں جانے سے بچانے کے لیے ہم نے قوانین تیار کیے تو ان حکمرانوں نے کہا اس وقت تک منظور نہیں ہونے دیں گے جب تک ہمارے نیب مقدمات ختم نہیں کیے جاتے۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک ایکٹ آئی ایم ایف پروگرام بحالی کی لازمی شرط تھی جس کی ان حکمرانوں نے مخالفت کی، انہوں نے کہا کہ یہ قانون اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف گروی رکھنے کے مترادف ہے، انہوں نے اس ایکٹ کے ووٹ دیا جب کہ آج 4 ماہ سے زیادہ عرصہ گزرچکا ہے اور انہوں نے اس ایکٹ کے خلاف ایک لفظ بھی نہیں بولا جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اس وقت یہ صرف سیاست کر رہے تھے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ تیمور سلیم جھگڑا نے وفاقی حکومت اور وزیر خزانہ کو خط لکھا ہے جس پر آج اتنا شور مچایا جا رہا ہے، جب پی ڈی ایم کی حکومت نے آئی ایم ایف معاہدے کی منظوری کے لیے پی ٹی آئی سے مدد طلب کی تو ہم نے صرف 24 گھنٹے کے اندر ان کو مثبت جواب دیا، ہم نے پاکستان کی بہتری کے لیے تعاون کرتے ہوئے کہا کہ اس تعاون کے لیے ہمارے چند نکات ہیں جن پر آپ کو عمل درآمد کرنا ہوگا، 2 ماہ گزر گئے اور تیمور جھگڑا کو ملاقات کا وقت نہیں دیا گیا، جب یہ خط لکھا گیا تو پھر ملنے کا وقت دیا گیا۔
اسد عمر نے کہا کہ شوکت ترین کی ایک فون کال سامنے آگئی ہے، اس وقت ملک میں کوئی قانون نہیں ہے، کھلے عام فون ٹیپنگ ہو رہی ہے، قانون کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، اس کے علاوہ ایک پرانا کام بھی انہوں نے شروع کیا ہوا ہے جس میں یہ ترمیم، رد و بدل بھی کرتے رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو شوکت ترین کی آڈیو چل بھی رہی ہے اس میں انہوں نے کیا کہا ہے کہ ملک میں اس وقت سیلاب کی صورتحال ہے، آج رات عمران خان، وزیر خزانہ کے پی اور گللت بلتستان کے ساتھ مل کر متاثرین کے لیے امداد جمع کریں گے تاکہ امدادی کارروائیوں میں مزید تیزی لائی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ پس منظر اور تناظر تھا جس میں شوکت ترین نے وزیر خزانہ کے پی اور پنجاب کو کہا کہ وہ وفاقی حکومت کو کہیں کہ موجودہ سیلاب کی صورتحال کے پیش نظر آئی ایم ایف سے دوبارہ مذاکرات کرے، آئی ایم ایف سے مطالبہ کرے کہ سیلاب سے متعلق امدادی کارروائیوں میں تیزی کے لیے صوبائی سرپلس واپسی سے متعلق رعایت فراہم کی جائے۔
اسد عمر نے کہا کہ شوکت ترین سابق وزیر خزانہ رہ چکے ہیں، ان کو مشورہ دینے کا پورا حق پہنچتا ہے، اس میں کیا خرابی ہے، شوکت ترین کا محسن لغاری اور تیمور سلیم جھگڑا سے فون سے رابطہ کرنا اور مشورے دینے میں کوئی غلط بات نہیں ہے۔