عالمی کپ 2019کے لئے آج 17رکنی سکواڈ کا اعلان بھی کردیا گیا۔جس میں سرفراز احمد (کپتان)،آصف علی،بابر اعظم،فخر زمان،حارث سہیل،حسن علی،عماد وسیم،امام الحق،محمد عامر،محمد حفیظ،محمد حسنین،شاداب خان،شاہین شاہ آفریدی،شعیب ملک اوروہاب ریاض شامل ہیں۔پاکستان مسلسل تیسری ایکروزہ سیریز میں شکست سے دوچار ہوئی۔ پانچویں اور آخری ایکروزہ میچ میں انگلینڈ نے با آسانی 54رنز سے کامیابی حاصل کرکے سیریز 0-4سے جیت لی۔یہ پاکستان کی دسویں مسلسل شکست ہے۔پانچویں میچ میں جس عالمی معیار کی فیلڈنگ انگلینڈ نے کی وہ قابل دید تھی۔جاز بٹلر نے جس طریقے سے سرفراز احمدکو رن آوٹ کیا۔وہی میچ کا ٹرننگ پوائنٹ تھا۔ عالمی کپ سے پہلے ایک دو جیت کی ضرورت تھی تاکہ ورلڈ کپ 2019 میں ٹیم کا مورال بلند ہو لیکن تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ انگلستان نے پاکستان کو وائٹ واش کیا۔اور پاکستان کوئی میچ جیت نہ سکی۔جیت سے ٹیم میں اعتماد آتا ہے اور تمام کھلاڑیوں کی باڈی لینگویج بلند ہو جاتی ہے۔اور جب ٹیم شکست پر شکست کھا رہی ہو تو ٹیم کی باڈی لین؎گویج ڈاون ہو جاتی ہے ڈریسنگ روم کا ماحول مایوس کن ہو جاتا ہے۔ عالمی کپ میں پاکستانی ٹیم کو کافی محنت کرنی پڑے گی۔موجودہ سیریز میں بولنگ اور فیلڈنگ اس معیار کی نہیں رہی جس معیارکے لئے بھاری معاوضے کے کوچ کو ٹیم کی ساتھ رکھا گیا ہے۔پاکستان ایک ناقابل اعتبار ٹیم ہے جو کسی دن کچھ بھی کرسکتی ہے اور انکے پاس ایک جادوئی قوت ہے جو ورلڈ کپ میں اگر یہ جادووئی قوت نظر آگئی تو پھر پاکستان اس عالمی کپ میں غیر متوقع نتائج دے سکتی ہے۔کیونکہ پاکستانی ٹیم ناممکن صورتحال سے نکلنے کا گر جانتی ہے۔لیکن ورلڈ کپ کے لئے پاکستان کے موجودہ سکواڈ کو حقیقت کے آئینے میں دیکھا جائے تو یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ اس بار گرین شرٹس کا بولنگ کاشعبہ خاصا کمزور ہے،انضمام الحق کی سربراہی میں قائم سلیکشن کمیٹی نے جن بولرزپر اعتماد کیا، ان میں زیادہ تر انگلینڈ کے خلاف واحد ٹی ٹوئنٹی اور ایک روزہ سیریز میں بری طرح ناکام رہے ہیں۔عالمی کپ 2019کے لئے آج 17رکنی سکواڈ کا اعلان بھی کردیا گیا۔جس میں سرفراز احمد (کپتان)،آصف علی،بابر اعظم،فخر زمان،حارث سہیل،حسن علی،اماد وسیم،امام الحق،محمد امیر،محمد حفیظ،محمد حسنین،شاداب خان،شاہین شاہ آفریدی،شعیب ملک اوروہاب ریاض شامل ہیں۔
گرین شرٹس کی بیٹنگ اور بولنگ میں مہارت بہترین لیکن فیلڈنگ اور فٹنس پر کام کرنے اوربہتری لانے کی ضرورت ہے۔فیلڈرز نے کئی بار جہاں ایک رن بنتا تھا2دیے، یا2کے بجائے3رنز بن گئے،مجموعی طور پر ہر اننگز میں 20سے 30رنز زیادہ بنے جس کا نتائج پر بھی اثر پڑا۔ اس وقت پاکستانی ٹیم میں چند کھلاڑی سپر فٹ اور اچھے فیلڈرز ضرور ہیں۔لیکن باقی کھلاڑیوں کی فیلڈنگ کمزور ہے۔
امید ہے کہ محمد عامرفٹنس کے بعد اپنی اصل فارم میں واپس آجائیں گے،چیمپئنز ٹرافی کے بعد پیسر نے رنز تو زیادہ نہیں دیے، اکانومی ریٹ 4.7برا نہیں،وہ حیران کن مہارت رکھنے والے بولر ہیں۔فٹنس کے بعد محمد عامر تسلسل کے ساتھ وکٹیں حاصل کریں،کسی بھی حریف کو محدود رکھنے کیلیے وکٹوں کا حصول ضروری ہے،دوسری جانب ہمیں حیران کن ٹیلنٹ میسر آیا ہے، 19سال عمر کے شاہین شاہ آفریدی اور محمد حسنین کو عالمی معیار کی بولنگ کرتے دیکھنا بڑا ہی خوشگوار تجربہ ہوتا ہے،دونوں طویل عرصے تک پاکستان کرکٹ کی خدمت کریں۔پاکستان اور انگلینڈ کے مابین پانچ میچوں کے سیریز کے مکمل ہونے کے بعد بیٹنگ ٹیبل پر انگلینڈ کے جیسن رائے نے تین میچوں میں 92.33کی اوسط سے ایک سنچری اور دو نصف سنچریوں کی مدد سے 277رنز سکور کئے۔دوسرے نمبر پر پاکستان کے بابر اعظم رہے جنہوں نے 55.40کی اوسط سے 277رنز بنائے جس میں ایک سنچری اور دو نصف سنچریاں شامل تھی۔امام الحق نے117کی اوسط سے ایک سنچری کی مدد سے 234رنز بنائے۔چوتھے نمبر پر بئیرسٹو رہے جنہوں نے 211رنز سکور کئے۔جائے روٹ نے 203رنز بنائے اور پانچویں نمبر پر رہے۔چھٹے نمبر پر بابر اعظم رہے جنہوں نے 200رنز بنائے۔ساتویں نمبر پر سرفراز احمد رہے جنہوں نے 186رنز بنائے۔
بولنگ ٹیبل پر انگلستان کے کرس ووکس نمبر ون پوزیشن پر رہے ہے۔ووکس نے چار میچوں میں دس وکٹیں حاصل کیں۔انگلینڈ کے کرن ہی دوسرے نمبر پر رہے اور چھ وکٹیں اپنے نام کی۔تیسرے نمبر پر عماد وسیم رہے اور چھ ہی وکٹیں حاصل کی۔شاہین شاہ آفریدی پانچ وکٹ کے ساتھ چوتھے اور پلنکٹ چار وکٹ کے ساتھ پانچویں نمبر پر رہے۔